Tafseer-e-Usmani - Al-Faatiha : 7
صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ١ۙ۬ۦ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ۠   ۧ
صِرَاطَ : راستہ الَّذِينَ : ان لوگوں کا أَنْعَمْتَ : تونے انعام کیا عَلَيْهِمْ : ان پر غَيْرِ : نہ الْمَغْضُوبِ : غضب کیا گیا عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ الضَّالِّينَ : جو گمراہ ہوئے
راہ ان لوگوں کی جن پر تو نے فضل فرمایا6  جن پر نہ تیرا غصّہ ہوا اور نہ وہ گمراہ ہوئے7
6 جن پر انعام کیا گیا وہ چار فرقے ہیں نبیین و صدیقین و شہداء و صالحین کلام اللہ میں دوسرے موقع پر اس کی تصریح ہے اور المغضوب علیھم سے یہود اور ضالین سے نصاریٰ مراد ہیں۔ دیگر آیات و روایات اس پر شاہد ہیں اور صراط مستقیم سے محرومی کل دو طرح پر ہوتی ہے۔ عدم علم یا جان بوجھ کر کوئی فرقہ گمراہ اگلا پچھلا ان دو سے خارج نہیں ہوسکتا سو نصاریٰ تو وجہ اول میں اور یہود دوسری میں ممتاز ہیں۔ 7 یہ سورت خدا تعالیٰ نے بندوں کی زبان سے فرمائی کہ جب ہمارے دربار میں حاضر ہو تو ہم سے یوں سوال کیا کرو اس لیے اس سورت کا ایک نام تعلیم مسئلہ بھی ہے۔ اس سورت کے ختم پر لفظ اٰمین کہنا مسنون ہے اور یہ لفظ قرآن شریف سے خارج ہے۔ معنی اس لفظ کے یہ ہیں کہ " الہٰی ایسا ہی ہو " یعنی مقبول بندوں کی پیروی اور نافرمانوں سے علیحدگی میسر ہو اس سورت کے اول نصف میں اللہ تعالیٰ کی ثنا و صفت اور دوسرے حصہ میں بندہ کے لیے دعا ہے۔ فائدہ : غیر المغضوب الخ الذین کا بدل ہے یا اس کی صفت ہے اس لیے اس کے مناسب ترجمہ کیا گیا۔ بعض تراجم دہلویہ میں جو اس کا ترجمہ کیا ہے خلاف ترکیب و خلاف مقصود ہے۔
Top