Tafheem-ul-Quran - Al-Faatiha : 5
اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ
اِيَّاكَ : صرف تیری نَعْبُدُ : ہم عبادت کرتے ہیں وَ : اور اِيَّاكَ : صرف تجھ سے نَسْتَعِيْنُ : ہم مدد چاہتے ہیں
ہم تیری ہی عبادت6 کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں 7
سورة الْفَاتِحَة 6 عبادت کا لفظ بھی عربی زبان میں تین معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ (1) پوجا اور پرستش (2) اطاعت اور فرمانبرداری (3) بندگی اور غلامی۔ اس مقام پر تینوں معنی بیک وقت مراد ہیں۔ یعنی ہم تیرے پرستار بھی ہیں، مطیع فرمان بھی اور بندہ و غلام بھی۔ اور بات صرف اتنی ہی نہیں ہے کہ ہم تیرے ساتھ یہ تعلق رکھتے ہیں۔ بلکہ واقعی حقیقت یہ ہے کہ ہمارا تعلق صرف تیرے ہی ساتھ ہے۔ ان تینوں معنوں میں سے کسی معنی میں بھی کوئی دوسرا ہمارا معبود نہیں ہے۔ سورة الْفَاتِحَة 7 یعنی تیرے ساتھ ہمارا تعلق محض عبادت ہی کا نہیں ہے بلکہ استعانت کا تعلق بھی ہم تیرے ہی ساتھ رکھتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ ساری کائنات کا رب تو ہی ہے، اور ساری طاقتیں تیرے ہی ہاتھ میں ہیں، اور ساری نعمتوں کا تو ہی اکیلا مالک ہے، اس لیے ہم اپنی حاجتوں کی طلب میں تیری طرف ہی رجوع کرتے ہیں، تیرے ہی آگے ہمارا ہاتھ پھیلتا ہے اور تیری مدد پر ہمارا اعتماد ہے۔ اسی بنا پر ہم اپنی درخواست لے کر تیری خدمت میں حاضر ہو رہے ہیں۔
Top