3۔ اے پروردگار ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے امداد و اعانت کے خواستگار ہوتے ہیں۔ ( تیسیر) عبادت و استعانت یہ دونوں چیزیں اللہ تعالیٰ ہی کے لئے خاص ہیں ۔ عبادت کے معنی ہیں انتہائی تذلل کے ساتھ کسی کی انتہائی تعظیم بجا لانا اور ظاہر ہے کہ ایسی تعظیم اس ہی کی جاسکتی ہے۔ جس سے بڑھ کر کوئی دوسرا محسن نہ ہو ، چونکہ اللہ تعالیٰ کے بندے پر اس قدر احسانات ہیں کہ اس کے مقابلہ میں کسی اور کے احسان نہیں ہیں ۔ اس لئے عبادت کا صرف وہی مستحق ہے ۔ جس طرح کسی دوسرے کی عبادت حرام ہے۔ اسی طرح کسی دوسرے سے استعانت بھی ناجائز ہے کیونکہ مدد اس ہی سے طلب کی جاسکتی ہے جس کی قوت اور طاقت غالب ہو ، چونکہ اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی صاحب قوت وقدرت نہیں ہے اس لئے کسی دوسرے سے مدد طلب نہیں کرنی چاہیے۔ اور نہ کسی کو مدد کی غرض سے پکارنا چاہئے۔ باقی رہا آپس میں ایک دوسرے کا کام کرنا یا مقدمہ میں کوئی وکیل کرنا جیسا کہ بعض حضرات کیا کرتے ہیں ان باتوں کا کوئی تعلق زیر بحث استعانت سے نہیں ہے بلکہ یہ محض باہمی خدمات اور معاملات ہیں ۔ اعینوایا عباد اللہ کی ضعیف روایت کا بھی اس استعانت سے کوئی واسطہ نہیں ہے کیونکہ وہ بھی محض ان مفوضہ خدمات کا طلب کرنا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے کچھ بندوں کے سپرد فرمائی ہیں نبی کریم ﷺ نے عبد اللہ بن عباس ؓ سے فرمایا تھا۔ اذا سالت فائل اللہ واذا استعنت فاستعن باللہ یعنی جب تو کچھ مانگے تو خدا ہی سے مانگ اور جب تو مدد طلب کرے تو اللہ تعالیٰ ہی سے مدد طلب کیا کرو۔ ( تسہیل)