(ایاک): ” تیری ہی “ ، ” تجھ سے ہی “ اور ” تو نے ہی “ ۔ ” ایا “ کے معنی ” ہی “ ۔ ” ک “ کے معنی ” تیرا تو نے “ کے آتے ہیں۔ اصل میں ” ایا “ کلمہ حصر ہے۔ یعنی ایا جس لفظ پر آتا ہے تو اس لفظ کے تمام معنی کو اپنے اندر سمیٹ لیتا ہے۔ ” ایاک نعبد “ ہم آپ ہی کی عبادت اور بندگی کرتے ہیں یعنی اے اللہ ہم صرف آپ کی ہی عبادت کرتے ہیں۔ آپ کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہیں کرتے ۔ اسی طرح ” ایاک نستعین “ کے معنی ہوں گے کہ ہم صرف آپ ہی سے مدد مانگتے ہیں ۔ کسی دوسرے در پر جا کر مدد نہیں مانگتے ۔ اے اللہ ہم آپ کے سوا کسی دوسرے کو مشکل کشا نہیں مانتے۔ ہر مشکل گھڑی میں صرف آپ ہی ہماری مدد کرسکتے ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ ایک بندہ اپنے اللہ سے اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ اے اللہ ہم نہ تو اور کسی کے سامنے اپنا سر جھکائیں گے۔ نہ آپ کو چھوڑ کر دوسروں سے مدد مانگیں گے۔ ہم آپ ہی کی عبادت کرتے ہیں اور آپ ہی سے مدد مانگتے ہیں یہی وہ توحید خالص ہے جس پر چلنے کا قرآن کریم اور احادیث ہم سے مطالبہ کرتے ہیں۔
(نعبد ): ہم عبادت و بندگی کرتے ہیں ۔ یعنی اے اللہ ہماری ساری عبادتیں صرف آپ کے لئے ہیں۔ ہم آپ کے سوا نہ تو کسی کے سامنے اپنے سر جھکاتے ہیں اور نہ آپ کو در چھوڑ کر کسی اور در کی تمنا رکھتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے کہ نعبد کا مطلب ہے نعبدک ولا نعبد غیر یعنی ہم آپ کی عبادت کرتے ہیں اور ہم آپ کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہیں کرتے۔ جہاں عبادت کا اعلیٰ ترین مفہوم نماز پڑھنا ہے وہیں اللہ و رسول کے بتائے ہوئے تمام قوانین ، احکام اور تعلیمات پر اللہ کی رضا اور خوشنودی کے ساتھ عمل کرنے کے بھی ہیں۔
(نستعین): ہم مدد مانگتے ہیں۔ یعنی اے اللہ ہمارا کام چھوٹا ہو یا بڑا اس کے پورا ہونے میں ہم صرف آپ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔ آپ ہی ہماری مدد فرمائیں گے۔ آپ ہی کی توفیق ہمارے شامل حال رہی ہے تو ہمارے سارے کام بالکل صحیح اور درست ہوجائیں گے۔ ہم آپ سے ہی اطاعت و فرماں برداری کی توفیق مانگتے ہیں۔ ہم آپ ہی کے در کے بھکاری ہیں۔ ہماری عاجزانہ درخواست ہے کہ آپ ہم پر مہربانی فرما کر زندگی کے ہر معاملہ میں ہماری مدد فرمائیے۔