مشکوٰۃ المصابیح - قیدیوں کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 3876
حدیث نمبر: 2026
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:‏‏‏‏ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذَا يُبَلِّغُ الْأُمَرَاءَ الْحَدِيثَ عَنِ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ حُذَيْفَةُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سُفْيَانُ:‏‏‏‏ وَالْقَتَّاتُ:‏‏‏‏ النَّمَّامُ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
چغل خوری کرنے والے
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ حذیفہ بن یمان ؓ کے پاس سے ایک آدمی گزرا، ان سے کہا گیا کہ یہ شخص حکام کے پاس لوگوں کی باتیں پہنچاتا ہے، تو حذیفہ ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے: چغل خور جنت میں نہیں داخل ہوگا ١ ؎۔ سفیان کہتے ہیں: «قتات»، «نمام» چغل خور کو کہتے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب ٥٠ (٦٠٥٦)، صحیح مسلم/الإیمان ٤٥ (١٥٠)، سنن ابی داود/ الأدب ٣٨ (٤٨٧١) (تحفة الأشراف: ٣٣٨٦)، و مسند احمد (٥/٣٨٢، ٣٨٩، ٣٩٧، ٤٠٣، ٤٠٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حاکموں اور حکومتی عہدہ داروں کے پاس اہل ایمان اور صالح لوگوں کی چغلی کرنے والوں، ان کی رپورٹیں بنا بنا کر پیش کرنے والوں اور جھوٹ سچ ملا کر اپنے مفادات حاصل کرنے والوں کو اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کو ہمیشہ مدنظر رکھنا چاہیئے، دنیاوی مفادات چار دن کی زندگی سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ اخروی حیات کا آخری کوئی سرا نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1034)، غاية المرام (433)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2026
Top