مشکوٰۃ المصابیح - حجۃ الوداع کے واقعہ کا بیان - حدیث نمبر 1067
حدیث نمبر: 3634
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِيَ الْمَلَكُ رَجُلًا،‏‏‏‏ فَيُكَلِّمُنِي،‏‏‏‏ فَأَعِي مَا يَقُولُ ،‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فِي الْيَوْمِ ذِي الْبَرْدِ الشَّدِيدِ،‏‏‏‏ فَيَفْصِمُ عَنْهُ،‏‏‏‏ وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
نزول وحی کی کیفیت کے متعلق
آتی ہے؟ رسول اللہ نے فرمایا: کبھی کبھی وہ میرے پاس گھنٹی کی آواز ١ ؎ کی طرح آتی ہے اور یہ میرے لیے زیادہ سخت ہوتی ہے ٢ ؎ اور کبھی کبھی فرشتہ میرے سامنے آدمی کی شکل میں آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے، تو وہ جو کہتا ہے اسے میں یاد کرلیتا ہوں، عائشہ ؓ کہتی ہیں: چناچہ میں نے رسول اللہ کو سخت جاڑے کے دن میں آپ پر وحی اترتے دیکھی جب وہ وحی ختم ہوتی تو آپ کی پیشانی پر پسینہ آیا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الوحی ٢ (٢)، وبدء الخلق ٦ (٣٢١٥)، صحیح مسلم/الفضائل ٢٣ (٢٣٣٣)، سنن النسائی/الافتتاح ٣٧ (٩٣٤، ٩٣٥) (تحفة الأشراف: ١٧١٥٢)، وط/القرآن ٤ (٧)، و مسند احمد (٦/١٥٨، ١٦٣، ٢٥٧) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: کہتے ہیں: یہ آواز جبرائیل (علیہ السلام) کی آواز ہوتی تھی جو ابتداء میں غیر مفہوم ہوتی تھی، پھر سمجھ میں آ جاتی مگر بہت مشکل سے، اسی لیے یہ شکل آپ پر وحی کی تمام قسموں سے سخت ہوتی تھی کہ آپ پسینہ پسینہ ہوجایا کرتے تھے، بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ جبرائیل (علیہ السلام) کے پروں کی آواز ہوتی تھی، جو اس لیے ہوتی کہ آپ وحی کے لیے چوکنا ہوجائیں۔ ٢ ؎: سب سے سخت ہونے کی وجہ یہ تھی کہ اس کے سمجھنے میں دشواری ہوتی تھی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3634
Top