سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 2020
حدیث نمبر: 1133
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ. قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي جُحَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زنا کی اجرت حرام ہے
ابومسعود انصاری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے کتے کی قیمت ١ ؎، زانیہ کی کمائی ٢ ؎ اور کاہن کی مٹھائی ٣ ؎ سے منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابومسعود انصاری ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں رافع بن خدیج، ابوجحیفہ، ابوہریرہ، اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ١١٣ (٢٢٣٧)، والاجارة ٢٠ (٢٢٨٢)، والطلاق ٥١ (٥٣٤٦)، والطب ٤٦ (٥٧٦١)، صحیح مسلم/المساقاة ٩ (البیوع ٣٠)، (١٥٦٧)، سنن ابی داود/ البیوع ٤١ (٣٤٢٨)، و ٦٥ (٣٤٨١)، سنن النسائی/الصید والذبائح ١٥ (٤٢٩٧)، البیوع ٩١ (٤٦٧٠)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٩ (٢١٥٩)، ( تحفة الأشراف: ١٠٠١٠ و موطا امام مالک/البیوع ٢٩ (٦٨)، مسند احمد (١/١١٨، ١٢٠، ١٤٠، ١٤١) ویأتي عند المؤلف في البیوع ٤٦ (١٢٧٦)، والطب ٢٤ (٢٠٧١) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: کتا نجس ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی قیمت بھی ناپاک ہوگی، اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ شریعت نے اس برتن کو جس میں کتا منہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا جس میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونا بھی شامل ہے، اسی سبب سے کتے کی خرید و فروخت اور اس سے فائدہ اٹھانا منع ہے، الا یہ کہ کسی اشد ضرورت مثلاً گھر جائیداد اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو۔ ٢ ؎: چونکہ زنا کبیرہ گناہ اور فحش امور میں سے ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی ناپاک اور حرام ہے اس میں کوئی فرق نہیں کہ زانیہ لونڈی ہو یا آزاد عورت۔ ٣ ؎: علم غیب اللہ رب العالمین کے لیے خاص ہے، اس کا دعویٰ کرنا عظیم گناہ ہے، اسی طرح اس دعویٰ کی آڑ میں کاہن اور نجومی عوام سے باطل طریقے سے جو مال حاصل کرتے ہیں وہ بھی حرام ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2590)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1133
Top