صحیح مسلم - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1825
حدیث نمبر: 2391
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَأَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ، ‏‏‏‏‏‏إِمَامٌ عَادِلٌ، ‏‏‏‏‏‏وَشَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَةِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ كَانَ قَلْبُهُ مُعَلَّقًا بِالْمَسْجِدِ إِذَا خَرَجَ مِنْهُ حَتَّى يَعُودَ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ فَاجْتَمَعَا عَلَى ذَلِكَ وَتَفَرَّقَا، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ حَسَبٍ وَجَمَالٍ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ مِثْلَ هَذَا وَشَكَّ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏رَوَاهُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
اللہ کے لئے محبت کرنا
ابوہریرہ یا ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن کہ جب اس کے (عرش کے) سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا: ان میں سے ایک انصاف کرنے والا حکمراں ہے، دوسرا وہ نوجوان ہے جو اللہ کی عبادت میں پلا بڑھا ١ ؎، تیسرا وہ شخص ہے جس کا دل مسجد میں لگا ہوا ہو ٢ ؎ چوتھا وہ دو آدمی جنہوں نے صرف اللہ کی رضا کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ محبت کی، اسی کے واسطے جمع ہوتے ہیں اور اسی کے واسطے الگ ہوتے ہیں ٣ ؎، پانچواں وہ آدمی جو تنہائی میں اللہ کا ذکر کرے اور عذاب الٰہی کے خوف میں آنسو بہائے، چھٹا وہ آدمی جسے خوبصورت عورت گناہ کی دعوت دے، لیکن وہ کہے کہ مجھے اللہ کا خوف ہے، ساتواں وہ آدمی جس نے کوئی صدقہ کیا تو اسے چھپایا یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی نہ پتہ چلے کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - یہ حدیث امام مالک بن انس سے اس کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی اسی کے مثل مروی ہے، ان میں بھی راوی نے شک کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے «عن أبي هريرة أو عن أبي سعيد» اور عبیداللہ بن عمر عمری نے اس حدیث کو خبیب بن عبدالرحمٰن سے بغیر شک کے روایت کیا ہے، اس میں انہوں نے صرف «عن أبي هريرة» کہا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ٣٦ (٦٦٠)، والزکاة ١٦ (١٤٢٣)، والرقاق ٢٤ (٦٤٧٩)، والحدود ١٩ (٦٨٠٦)، صحیح مسلم/الزکاة ٣٠ (١٠٣١)، سنن النسائی/القضاة ٢ (٥٣٨٢) (تحفة الأشراف: ١٢٢٦٤، و ٣٩٩٦)، وط/الشعر ٥ (١٤)، و مسند احمد (٢/٤٣٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی بچپن سے ہی اس کی تربیت اسلامی خطوط پر ہوئی اور جوانی کی آنکھیں کھولتے ہی وہ اللہ کی عبادت کو سمجھتا تھا اور پھر وہ اس پر کاربند رہا۔ ٢ ؎: یعنی وہ اس انتظار میں رہے کہ کب اذان ہو اور وہ نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں جائے۔ ٣ ؎: یعنی ان کے اکٹھا ہونے اور جدا ہونے کی بنیاد دین ہے، گویا دین کی پابندی انہیں ایک دوسرے سے وابستہ رکھتی ہے اور دین سے انحراف انہیں باہم جدا کردیتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (887)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2391
Top