سنن الترمذی - قیامت کا بیان - حدیث نمبر 4338
حدیث نمبر: 2654
حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُجَارِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يَصْرِفَ بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْحَاق بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَوِيِّ عِنْدَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏تُكُلِّمَ فِيهِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
اس شخص کے متعلق جو اپنے علم سے دنیا طلب کرے۔
کعب بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص علم اس واسطے سیکھے کہ اس کے ذریعہ علماء کی برابری کرے ١ ؎، کم علم اور بیوقوفوں سے بحث و تکرار کرے یا اس علم کے ذریعہ لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لے تو ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل فرمائے گا ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث غریب ہے، ٢ - اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٣ - اسحاق بن یحییٰ بن طلحہ محدثین کے نزدیک کچھ بہت زیادہ قوی نہیں ہیں، ان کے حافظہ کے سلسلے میں کلام کیا گیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١١١٤٠) (حسن) (سند میں اسحاق ضعیف ہیں شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے )
وضاحت: ١ ؎: یعنی ان کے ساتھ بحث و مناظرہ کرے ان پر اپنی علمیت و قابلیت کا سکہ جمائے۔ ٢ ؎: معلوم ہوا کہ علم دین حاصل کرنے والے کی نیت صالح ہونی چاہیئے، وہ کسی دنیاوی حرص و طمع کے بغیر اس کے حصول کی کوشش کرے، کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ جنت کی خوشبو تک سے محروم رہے گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن، المشکاة (223 - 225)، التعليق الرغيب (1 / 68)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2654
Top