مشکوٰۃ المصابیح - مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2465
حدیث نمبر: 2636
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَيْسَ عَلَى الْعَبْدِ نَذْرٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَاعِنُ الْمُؤْمِنِ كَقَاتِلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ قَذَفَ مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهُوَ كَقَاتِلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عَذَّبَهُ اللَّهُ بِمَا قَتَلَ بِهِ نَفْسَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن أَبِي ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی تکفیر کرے
ثابت بن ضحاک ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: بندہ جس چیز کا مالک نہ ہو اس چیز کی نذر مان لے تو اس نذر کا پورا کرنا واجب نہیں ١ ؎، مومن پر لعنت بھیجنے والا گناہ میں اس کے قاتل کی مانند ہے اور جو شخص کسی مومن کو کافر ٹھہرائے تو وہ ویسا ہی برا ہے جیسے اس مومن کا قاتل، اور جس نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کر ڈالا، تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اسی چیز سے عذاب دے گا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابوذر اور ابن عمر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ٨٣ (١٣٦٣)، والأدب ٤٤ (٦٠٤٧)، و ٧٣ (٦١٠٥)، والأیمان والنذور ٧ (٦٦٥٢)، صحیح مسلم/الأیمان ٤٧ (١١٠)، سنن ابی داود/ الأیمان ٩ (٣٢٥٧)، سنن النسائی/الأیمان ٧ (٣٨٠١، ٣٨٠٢)، و ٣١ (٣٨٤٤) (تحفة الأشراف: ٢٠٦٢)، و مسند احمد (٤/٣٣، ٣٤) (وانظر ماتقدم عند المؤلف برقم ١٥٢٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مثلاً کوئی شخص یہ کہے کہ اگر اللہ میرے مریض کو شفاء دیدے تو فلاں غلام آزاد ہے، حالانکہ اس غلام کا وہ مالک نہیں ہے، معلوم ہوا کہ جو چیز بندہ کے بس میں نہیں ہے اس کی نذر ماننا صحیح نہیں اور ایسی نذر کا کچھ بھی اعتبار نہیں ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2098)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2636
Top