مشکوٰۃ المصابیح - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 4818
حدیث نمبر: 3112
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَإِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عُمَرُ:‏‏‏‏ لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ عَلَى نَفْسِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ فَأَتْبَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَدَعَاهُ فَتَلَا عَلَيْهِ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ:‏‏‏‏ هَذَا لَهُ خَاصَّةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا رَوَى إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَرِوَايَةُ هَؤُلَاءِ أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْإِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَسِمَاكٌ، عَنْإِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْأَعْمَشَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَىسُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
تفسیر سورت ہود
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم کے پاس آ کر عرض کیا: شہر کے بیرونی علاقے میں ایک عورت سے میں ملا اور سوائے جماع کے اس کے ساتھ میں نے سب کچھ کیا، اور اب بذات خود میں یہاں موجود ہوں، تو آپ اب میرے بارے میں جو فیصلہ چاہیں صادر فرمائیں (میں وہ سزا جھیلنے کے لیے تیار ہوں) عمر ؓ نے اس سے کہا: اللہ نے تیری پردہ پوشی کی ہے کاش تو نے بھی اپنے نفس کی پردہ پوشی کی ہوتی۔ رسول اللہ نے اسے کوئی جواب نہ دیا، اور وہ آدمی چلا گیا۔ پھر رسول اللہ نے اس کے پیچھے ایک آدمی بھیج کر اسے بلایا اور اسے آیت «وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلک ذكرى للذاکرين» نماز قائم کرو دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے حصوں میں، بیشک نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے یاد رکھنے والوں کے لیے (ہود: ١١٤ ) ، تک پڑھ کر سنائی۔ ایک صحابی نے کہا: کیا یہ (بشارت) اس شخص کے لیے خاص ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ سب کے لیے ہے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اسی طرح اسی جیسی روایت کی ہے اسرائیل نے سماک سے، سماک نے ابراہیم سے، ابراہیم نے علقمہ اور اسود سے، اور ان دونوں نے عبداللہ کے واسطہ سے نبی اکرم سے، ٣ - اور اسی سفیان ثوری نے سماک سے، سماک نے ابراہیم سے، ابراہیم نے عبدالرحمٰن بن یزید سے اور عبدالرحمٰن نے عبداللہ کے واسطہ سے نبی اکرم سے اور ان لوگوں کی روایت سفیان ثوری کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ٣ ؎، ٤ - شعبہ نے سماک بن حرب سے، سماک نے ابراہیم سے، ابراہیم نے اسود سے اور اسود نے عبداللہ کے واسطہ سے نبی اکرم سے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/مواقیت الصلاة ٤ (٥٢٦)، وتفسیر ھود ٤ (٤٦٨٧)، صحیح مسلم/التوبة ٧ (٢٧٦٣)، سنن ابی داود/ الحدود ٣٢ (٤٤٦٨)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٩٣ (١٣٩٨)، ویأتي بعد حدیث (تحفة الأشراف: ٩١٦٢) (صحیح)
وضاحت: ٢ ؎: یہ گناہ صغیرہ کے بارے میں ہے کیونکہ گناہ کبیرہ سے بغیر توبہ کے معافی نہیں ہے، اور اس آدمی سے گناہ صغیرہ ہی سرزد ہوا تھا۔ ٣ ؎: یعنی اسرائیل، ابوالاحوص اور شعبہ کی روایات ثوری کی روایت سے (سنداً ) زیادہ صحیح ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (1398)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3112
اس سند سے، سفیان نے اعمش سے، (اور اعمش) اور سماک نے ابراہیم سے، ابراہیم نے عبدالرحمٰن بن یزید سے اور عبدالرحمٰن نے عبداللہ کے واسطہ سے نبی اکرم سے اسی کے ہم معنی حدیث روایت کی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (1398)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3112
سفیان سے، سفیان نے سماک سے، سماک نے ابراہیم سے، ابراہیم نے عبدالرحمٰن بن یزید سے اور عبدالرحمٰن نے عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے، نبی اکرم سے اسی کی ہم معنی حدیث روایت کی۔ اور اس سند میں اعمش کا ذکر نہیں کیا، اور سلیمان تیمی نے یہ حدیث ابوعثمان نہدی سے روایت کی، اور ابوعثمان نے ابن مسعود کے واسطہ سے، نبی اکرم سے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (1398)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3112
Top