زید بن یثیع کہتے ہیں کہ میں نے علی ؓ سے پوچھا: آپ حج میں کیا پیغام لے کر بھیجے گئے تھے؟ کہا: میں چار چیزوں کا اعلان کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا (ایک یہ کہ) کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف (آئندہ) نہیں کرے گا۔ (دوسرے) یہ کہ جس کافر اور نبی اکرم ﷺ کے درمیان کوئی معاہدہ ہے وہ معاہدہ مدت ختم ہونے تک قائم رہے گا اور جن کا کوئی معاہدہ نہیں ان کے لیے چار ماہ کی مدت ہوگی ١ ؎ (تیسرے) یہ کہ جنت میں صرف ایمان والا (مسلمان) ہی داخل ہو سکے گا۔ (چوتھے یہ کہ) اس سال کے بعد مسلم و مشرک دونوں حج نہ کرسکیں گے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث سفیان بن عیینہ کی روایت سے جسے وہ ابواسحاق سے روایت کرتے ہیں حسن صحیح ہے، ٢ - اسے سفیان ثوری نے ابواسحاق کے بعض اصحاب سے روایت کی ہے اور انہوں نے علی ؓ سے روایت کی ہے، ٣ - اس باب میں ابوہریرہ ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ٨٧١ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مسلمان ہوجائیں یا وطن چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں، یا پھر مرنے کے لیے تیار ہوجائیں، حرم ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا جائے گا۔ ٢ ؎: حج صرف مسلمان کریں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضی (878 )
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3092
سفیان بن عیینہ نے بسند «أبي إسحق عن زيد بن أثيع عن علي» اسی طرح روایت کی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضی (878)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3092
اس سند سے بھی ابواسحاق نے زید بن اثیع کے واسطہ سے علی سے اسی طرح روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ابن عیینہ سے یہ دونوں روایتیں آئی ہیں، ٢ - کہا جاتا ہے کہ سفیان نے «عن ابن اثیع» اور «عن ابن یثیع» («الف» اور «ی» کے فرق کے ساتھ دونوں) روایت کیا ہے۔ اور صحیح زید بن یثیع ہے، ٣ - شعبہ نے ابواسحاق کے واسطہ سے زید سے اس حدیث کے علاوہ بھی روایت کی ہے جس میں انہیں وہم ہوگیا ہے۔ زید بن اثیل کہا، اور ایسا کہنے میں ان کا کوئی متابع (موید) نہیں ہے، ٤ - اس باب میں ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضی (878)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3092