مسند امام احمد - حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 17
حدیث نمبر: 2968
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ بْنِ يُونُسَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا حَضَرَ الْإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ عِنْدَكِ طَعَامٌ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَكَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَجَاءَتْهُ امْرَأَتُهُ فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ خَيْبَةً لَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ سورة البقرة آية 187 فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سورت بقرہ کے متعلق
براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ شروع میں کے صحابہ کا طریقہ یہ تھا کہ جب کوئی آدمی روزہ رکھتا اور افطار کا وقت ہوتا اور افطار کرنے سے پہلے سو جاتا، تو پھر وہ ساری رات اور سارا دن نہ کھاتا یہاں تک کہ شام ہوجاتی۔ قیس بن صرمہ انصاری کا واقعہ ہے کہ وہ روزے سے تھے جب افطار کا وقت آیا تو وہ اپنی اہلیہ کے پاس آئے اور پوچھا کہ تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟ انہوں نے کہا: ہے تو نہیں، لیکن میں جاتی ہوں اور آپ کے لیے کہیں سے ڈھونڈھ لاتی ہوں، وہ دن بھر محنت مزدوری کرتے تھے اس لیے ان کی آنکھ لگ گئی۔ وہ لوٹ کر آئیں تو انہیں سوتا ہوا پایا، کہا: ہائے رے تمہاری محرومی و بدقسمتی۔ پھر جب دوپہر ہوگئی تو قیس پر غشی طاری ہوگئی، نبی اکرم سے یہ بات ذکر کی گئی تو اس وقت یہ آیت: «أحل لکم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» روزے کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لیے حلال کیا گیا (البقرہ: ١٨٧ ) ، نازل ہوئی، لوگ اس آیت سے بہت خوش ہوئے۔ (اس کے بعد یہ حکم نازل ہوگیا) «وکلوا واشربوا حتی يتبين لکم الخيط الأبيض من الخيط الأسود من الفجر» تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے ظاہر ہوجائے (البقرہ: ١٨٧ ) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم ١٥ (١٩١٥)، سنن ابی داود/ الصوم ١ (٢٣١٤)، سنن النسائی/الصوم ٢٩ (٢١٧٠) (تحفة الأشراف: ١٨٠١)، و مسند احمد (٤/٢٩٥)، وسنن الدارمی/الصیام ٧ (١٧٣٥) (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2004)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2968
Top