عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ مکہ سے مدینہ آتے ہوئے نفل نماز اپنی اونٹنی پر بیٹھے بیٹھے پڑھ رہے تھے۔ اونٹنی جدھر بھی چاہتی منہ پھیرتی ١ ؎، ابن عمر نے پھر یہ آیت «ولله المشرق والمغرب» اللہ ہی کے لیے مغرب و مشرق ہیں (البقرہ: ١١٥ ) پڑھی۔ ابن عمر کہتے ہیں: یہ آیت اسی تعلق سے نازل ہوئی ہے ٣ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - قتادہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں: آیت: «ولله المشرق والمغرب فأينما تولوا فثم وجه الله» (البقرة: ١١٥ ) منسوخ ہے، اور اسے منسوخ کرنے والی آیت «فول وجهك شطر المسجد الحرام» آپ اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف پھیر لیں (البقرہ: ١٤٤ ) ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ٤ (٧٠٠)، سنن النسائی/الصلاة ٢٣ (٤٩٢)، تحفة الأشراف: ٧٠٥٧)، و مسند احمد (٢/٢٠، ٤١)، وراجع أیضا: صحیح البخاری/الوتر ٦ (١٠٠٠) وتقصیر الصلاة ٩ (١٠٩٨)، ١٢ (١١٠٥)، و سنن ابی داود/ الصلاہ ٢٧٧ (١٢٢٤)، وسنن النسائی/الصلاة ٢٣ (٤٩١)، والقبلة ١ (٧٤٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ مسافر اپنی سواری پر نفلی نماز پڑھ سکتا ہے، اس سواری کا رخ کسی بھی سمت ہو، شرط یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے وقت قبلہ رخ ہونا ضروری ہے اس کے بعد جہت قبلہ سے ہٹ جانے میں کوئی حرج نہیں۔ ٢ ؎: عموماً ایسا ہوتا ہے کہ ایک آیت کے سبب نزول کے سلسلے میں کئی واقعات منقول ہوتے ہیں، دراصل ان سب پر وہ آیت صادق آتی ہے، یا متعدد واقعات پر وہ آیت دوبارہ نازل ہوتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2958
بیان کیا اسے مجھ سے محمد بن عبدالملک بن ابی الشوارب نے، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا یزید بن زریع نے اور یزید بن زریع نے سعید کے واسطہ سے قتادہ سے روایت کی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٩٢٧٦) (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2958
مجاہد سے اس آیت: «فأينما تولوا فثم وجه الله» سے متعلق مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جدھر منہ کرو ادھر قبلہ ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2958