مسند امام احمد - حضرت ضحاک بن قیس فہری (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 20669
حدیث نمبر: 2753
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، أَنَّ رَجُلًا قَعَدَ وَسْطَ حَلْقَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ حُذَيْفَةُ:‏‏‏‏ مَلْعُونٌ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ لَعَنَ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَعَدَ وَسْطَ الْحَلْقَةِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو مِجْلَزٍ اسْمُهُ لَاحِقُ بْنُ حُمَيْدٍ.
اس بارے میں دو آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر بیٹھنا مکروہ ہے
ابومجلز سے روایت ہے کہ ایک آدمی حلقہ کے بیچ میں بیٹھ گیا، تو حذیفہ نے کہا: محمد کے فرمان کے مطابق وہ شخص ملعون ہے جو بیٹھے ہوئے لوگوں کے حلقہ (دائرہ) کے بیچ میں جا کر بیٹھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - ابومجلز کا نام لاحق بن حمید ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ١٧ (٤٨٢٦) (تحفة الأشراف: ٣٣٨٩)، و مسند احمد (٥/٣٨٣، ٤٠١) (ضعیف) (ابو مجلز اور حذیفہ ؓ کے درمیان سند میں انقطاع ہے )
وضاحت: ١ ؎: اس سے مراد وہ آدمی ہے جو مجلس کے کنارے نہ بیٹھ کر لوگوں کی گردنوں کو پھاندتا ہوا بیچ حلقہ میں جا کر بیٹھے، اور لوگوں کے درمیان حائل ہوجائے، البتہ ایسا آدمی جس کا انتظار اسی بنا پر ہو کہ وہ مجلس کے درمیان آ کر بیٹھے تو وہ اس لعنت میں داخل نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (638)، المشکاة (4722) // ضعيف الجامع الصغير (4694)، ضعيف أبي داود (1028 / 4826) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2753
Top