سہل بن ابی حثمہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے صلاۃ خوف کے بارے میں کہا کہ امام قبلہ رخ کھڑا ہوگا، اور لوگوں کی ایک جماعت اس کے ساتھ کھڑی ہوگی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے رہے گی اور اس کا رخ دشمن کی طرف ہوگا، امام انہیں ایک رکعت پڑھائے گا، اور دوسری ایک رکعت وہ خود اپنی جگہ پر پڑھیں گے اور خود ہی سجدے کریں گے، پھر یہ ان لوگوں کی جگہ پر چلے جائیں گے اور وہ ان کی جگہ آ جائیں گے، اب امام ایک رکعت انہیں پڑھائے گا اور ان کے ساتھ دو سجدے کرے گا، اس طرح امام کی دو رکعتیں ہوجائیں گی اور ان کی ایک ہی رکعت ہوگی، پھر یہ ایک رکعت اور پڑھیں گے اور دو سجدے کریں گے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازی ٣٢ (٤١٣١)، صحیح مسلم/المسافرین ٥٧ (٨٤١)، سنن ابی داود/ الصلاة ٢٨٢ (١٢٣٧)، سنن النسائی/ صلاة الخوف ١ (٢)، ( تحفة الأشراف: ٤٦٤٥)، مسند احمد (٣/٤٤٨)، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٥ (١٥٦٣) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1259)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 565
سہل بن ابی حثمہ نبی اکرم ﷺ سے یحییٰ بن سعید انصاری کی روایت کی طرح روایت کرتے ہیں، اور مجھ سے یحییٰ (القطان) نے کہا: اس حدیث کو اس کے بازو میں لکھ دو مجھے یہ حدیث یاد نہیں، لیکن یہ یحییٰ بن سعید انصاری کی حدیث کی طرح تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اسے یحییٰ بن سعید انصاری نے قاسم بن محمد کے واسطے سے مرفوع نہیں کیا ہے، قاسم بن محمد کے واسطے سے یحییٰ بن سعید انصاری کے تلامذہ نے اسے اسی طرح موقوفاً روایت کیا ہے، البتہ شعبہ نے اسے عبدالرحمٰن بن قاسم بن محمد کے واسطے سے مرفوع کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 566
صالح بن خوات ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ صلاۃ خوف ادا کی، پھر انہوں نے اسی طرح ذکر کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ ٣- نیز کئی لوگوں سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دونوں جماعتوں کو ایک ایک رکعت پڑھائی، تو آپ ﷺ کی دو رکعتیں ہوئیں اور لوگوں کی (امام کے ساتھ) ایک ایک رکعت۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 567