سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 5670
وعن عثمان بن أبي العاص أنه شكا إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم وجعا يجده في جسده فقال له رسول الله صلى الله عليه و سلم : ضع يدك على الذي يألم من جسدك وقل : بسم الله ثلاثا وقل سبع مرات : أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد وأحاذر . قال : ففعلت فأذهب الله ما كان بي . رواه مسلم
تصویر بنانے والوں کو آخرت میں عذاب بھگتنا پڑے گا
اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ ایسا تکیہ خرید لیا جس پر تصویریں تھیں، چناچہ رسول کریم ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کے حجرہ میں داخل ہوتے وقت اس تکیہ کو دیکھا تو دروازے پر رک گئے اور حجرہ میں داخل نہیں ہوئے، حضرت عائشہ ؓ اس تصویر دار تکیہ کی وجہ سے آپ ﷺ کے چہرہ مبارک پر ناگواری کے اثرات کو بھانپ گئیں! حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں نافرمانی چھوڑ کر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی رضا کی طرف متوجہ ہوتی ہوں، میں نے ایسا کونسا گناہ کیا ہے کہ آپ ﷺ میرے حجرے میں داخل نہیں ہو رہے ہیں؟ رسول کریم ﷺ نے فرمایا یہ تکیہ کیا ہے اور تم اس کو کہاں سے لائی ہو؟ حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے جواب دیا۔ میں نے اس تکیہ کو آپ ﷺ کے لئے خریدا ہے کہ آپ ﷺ جس وقت چاہیں اس کا سہارا لے کر بیٹھیں اور جس وقت چاہیں اس کو سوتے وقت سر کے نیچے رکھیں۔ رسول کریم ﷺ نے یہ سن کر فرمایا کہ یاد رکھو تصویر بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تصویریں تم نے بنائی ہیں ان میں جان ڈالو اور ان کو زندہ کرو۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس گھر میں تصویر ہوتی ہے اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے اسی طرح انبیاء (علیہ السلام) واو لیا کے لئے بھی یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ تصویر والے گھر میں داخل ہوں؟ (بخاری ومسلم )
Top