صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2218
حدیث نمبر: 2618
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ،‏‏‏‏ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ،‏‏‏‏ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَ الْكُفْرِ وَالْإِيمَانِ تَرْكُ الصَّلَاةِ ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ أَوِ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ .
ترک نماز کی وعید
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: کفر اور ایمان کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز کا ترک کرنا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ٣٥ (٨٢)، سنن ابی داود/ السنة ١٥ (٤٦٧٨)، سنن النسائی/الصلاة ٨ (٤٦٥)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٧٧ (١٠٧٨) (تحفة الأشراف: ٢٣٠٣)، و مسند احمد (٣/٣٧٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفر اور بندے کے مابین حد فاصل نماز ہے، اگر نماز ادا کرتا ہے تو صاحب ایمان ہے، بصورت دیگر کافر ہے، صحابہ کرام کسی نیک عمل کو چھوڑ دینے کو کفر نہیں خیال کرتے تھے، سوائے نماز کے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ (رح) فرماتے ہیں: لوگوں کی اکثریت پنج وقتہ نماز کی پابند نہیں ہے اور نہ ہی اسے پورے طور پر چھوڑنے والی بلکہ کبھی پڑھ لیتے ہیں اور کبھی نہیں پڑھتے، یہ ایسے لوگ ہیں جن میں ایمان و نفاق دونوں موجود ہیں، ان پر اسلام کے ظاہری احکام جاری ہوں گے، کیونکہ عبداللہ بن ابی جیسے خالص منافق پر جب یہ احکام جاری تھے تو نماز سے غفلت اور سستی برتنے والوں پر تو بدرجہ اولیٰ جاری ہوں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1078)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2618
Top