سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2475
حدیث نمبر: 969
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ ثُوَيْرٍ هُوَ:‏‏‏‏ ابْنُ أَبِي فَاخِتَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخَذَ عَلِيٌّ بِيَدِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْحَسَنِ نَعُودُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَوَجَدْنَا عِنْدَهُ أَبَا مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَلِيٌّ رضي الله عنه:‏‏‏‏ أَعَائِدًا جِئْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَمْ زَائِرًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا بَلْ عَائِدًا. فَقَالَ عَلِيٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا غُدْوَةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ عَادَهُ عَشِيَّةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، ‏‏‏‏‏‏مِنْهُمْ مَنْ وَقَفَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو فَاخِتَةَ:‏‏‏‏ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلَاقَةَ.
مریض کی عیادت
ابوفاختہ سعید بن علاقہ کہتے ہیں کہ علی ؓ نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: ہمارے ساتھ حسن کے پاس چلو ہم ان کی عیادت کریں گے تو ہم نے ان کے پاس ابوموسیٰ کو پایا۔ تو علی ؓ نے پوچھا: ابوموسیٰ کیا آپ عیادت کے لیے آئے ہیں؟ یا زیارت «شماتت» کے لیے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ عیادت کے لیے آیا ہوں۔ اس پر علی ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے: جو مسلمان بھی کسی مسلمان کی صبح کے وقت عیادت کرتا ہے تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اور جو شام کو عیادت کرتا ہے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوگا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- علی ؓ سے یہ حدیث کئی اور بھی طرق سے بھی مروی ہے، ان میں سے بعض نے موقوفاً اور بعض نے مرفوعاً روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٠١٠٨) (صحیح اس میں " زائرا " لفظ صحیح نہیں ہے، اس کی جگہ " شامتا " صحیح ہے ملاحظہ ہو " الصحیحة " رقم: ١٣٦٧)
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1442)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 969
Top