سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1015
حدیث نمبر: 1015
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ يَكُنْ خَيْرًا تُقَدِّمُوهَا إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ يَكُنْ شَرًّا تَضَعُوهُ عَنْ رِقَابِكُمْ . وَفِي الْبَاب:‏‏‏‏ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جنازہ کو جلدی لے جانا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ جنازہ تیزی سے لے کر چلو ١ ؎، اگر وہ نیک ہوگا تو اسے خیر کی طرف جلدی پہنچا دو گے، اور اگر وہ برا ہوگا تو اسے اپنی گردن سے اتار کر (جلد) رکھ دو گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں ابوبکرہ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ٥١ (١٣١٥)، صحیح مسلم/الجنائز ١٦ (٩٤٤)، سنن ابی داود/ الجنائز ٥٠ (٣١٨١)، سنن النسائی/الجنائز ٤٤ (١٩١١)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ١٥ (١٤٧٧) (تحفة الأشراف: ١٣١٢٤) (صحیح) وأخرجہ مالک/الجنائز ١٦ (٥٦)، موقوفا علی أبي ہریرة۔
وضاحت: ١ ؎: جمہور کے نزدیک امر استحباب کے لیے ہے، ابن حزم کہتے ہیں کہ وجوب کے لیے ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1477)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1015
Top