مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4070
حدیث نمبر: 2640
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ تَفَرَّقَتِ الْيَهُودُ عَلَى إِحْدَى وَسَبْعِينَ أَوِ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً وَالنَّصَارَى مِثْلَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً ،‏‏‏‏ وفي الباب عن سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏وَعَوْفِ بْنِ مَالِكٍ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
امت میں افتراق کے متعلق
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: یہود اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور نصاریٰ بھی اسی طرح بٹ گئے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - ابوہریرہ کی یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں سعد، عبداللہ بن عمرو، اور عوف بن مالک ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الفتن ١٧ (٣٩٩١) (تحفة الأشراف: ١٥٠٨٢) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بعض احادیث میں یہ آیا ہے کہ میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، ان میں سے بہتر جہنمی ہوں گے، صرف ایک فرقہ جنتی ہوگا، امت کے یہ فرقے کون ہیں؟ صاحب تحفہ الأحوذی نے اس کی تشریح میں یہ لکھا ہے کہ فرق مذمومہ سے فروعی مسائل میں اختلاف کرنے والے فرقے مراد نہیں ہیں، بلکہ اس سے مراد وہ فرقے ہیں جو اہل حق سے اصول میں اختلاف رکھتے ہیں، مثلاً توحید، تقدیر، نبوت کی شرطیں اور موالات صحابہ وغیرہ، کیونکہ یہ ایسے مسائل ہیں جن میں اختلاف کرنے والوں نے ایک دوسرے کی تکفیر کی ہے جب کہ فروعی مسائل میں اختلاف کرنے والے ایک دوسرے کی تکفیر نہیں کرتے، جنتی فرقہ سے مراد وہ لوگ ہیں جو کتاب وسنت پر قائم رہنے والے اور صحابہ کرام سے محبت کے ساتھ ان کے نقش قدم پر چلنے والے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (3991)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2640
Top