مسند امام احمد - حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20774
حدیث نمبر: 2774
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَلْ لَكُمْ أَنْمَاطٌ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ وَأَنَّى تَكُونُ لَنَا أَنْمَاطٌ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَنَا أَقُولُ لِامْرَأَتِي أَخِّرِي عَنِّي أَنْمَاطَكِ، ‏‏‏‏‏‏فَتَقُولُ:‏‏‏‏ أَلَمْ يَقُلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَدَعُهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انماط (یعنی قالین) کے استعمال کی اجازت
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس «انماط» (غالیچے) ہیں؟ میں نے کہا: غالیچے ہمارے پاس کہاں سے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہارے پاس عنقریب «انماط» (غالیچے) ہوں گے ۔ (تو اب وہ زمانہ آگیا ہے) میں اپنی بیوی سے کہتا ہوں کہ تم اپنے «انماط» (غالیچے) مجھ سے دور رکھو۔ تو وہ کہتی ہے: کیا رسول اللہ نے یہ نہ کہا تھا کہ تمہارے پاس «انماط» ہوں گے، تو میں اس سے درگزر کرجاتا ہوں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب ٢٥ (٣٦٣١)، واللباس ٦٢ (٥١٦١)، صحیح مسلم/اللباس ٧ (٢٠٨٣)، سنن ابی داود/ اللباس ٤٥ (٤١٤٥)، سنن النسائی/النکاح ٨٣ (٣٣٨٨) (تحفة الأشراف: ٣٠٢٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: آپ نے جو پیشین گوئی کی تھی کہ مسلمان مالدار ہوجائیں گے، اور عیش و عشرت کی ساری چیزیں انہیں میسر ہوں گی بحمد اللہ آج مسلمان آپ کی اس پیشین گوئی سے پوری طرح مستفید ہو رہے ہیں، اس حدیث سے غالیچے رکھنے کی اجازت کا پتا چلتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2774
Top