سنن الترمذی - - حدیث نمبر 1648
حدیث نمبر: 1810
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أُمَّ أَيُّوبَأَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَيْهِمْ فَتَكَلَّفُوا لَهُ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ هَذِهِ الْبُقُولِ فَكَرِهَ أَكْلَهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ:‏‏‏‏ كُلُوهُ فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأُمُّ أَيُّوبَ هِيَ امْرَأَةُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ.
پکا ہوا لہسن کھانے کی اجازت
ام ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم (ہجرت کے بعد) ان کے گھر ٹھہرے، ان لوگوں نے آپ کے لیے پرتکلف کھانا تیار کیا جس میں کچھ ان سبزیوں (گندنا وغیرہ) میں سے تھی، چناچہ آپ نے اسے کھانا ناپسند کیا اور صحابہ سے فرمایا: تم لوگ اسے کھاؤ، اس لیے کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں ڈرتا ہوں کہ میں اپنے رفیق (جبرائیل) کو تکلیف پہچاؤں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ٢ - ام ایوب ابوایوب انصاری کی بیوی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٥٩ (٣٣٦٤)، (تحفة الأشراف: ١٨٣٠٤) (حسن )
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3364)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1810
Top