سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 454
حدیث نمبر: 1110
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِكَ اخْتِلَافًا، ‏‏‏‏‏‏إِذَا زَوَّجَ أَحَدُ الْوَلِيَّيْنِ قَبْلَ الْآخَرِ فَنِكَاحُ الْأَوَّلِ جَائِزٌ وَنِكَاحُ الْآخَرِ مَفْسُوخٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا زَوَّجَا جَمِيعًا فَنِكَاحُهُمَا جَمِيعًا مَفْسُوخٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ:‏‏‏‏ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْمَدَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْحَاق.
اگر دو ولی دو مختلف جگہ نکاح کردیں تو کیا کیا جائے
سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس عورت کی شادی دو ولی الگ الگ جگہ کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کے لیے ہوگی، اور جو شخص کوئی چیز دو آدمیوں سے بیچ دے تو وہ بھی ان میں سے پہلے کی ہوئی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں علماء کے درمیان کسی اختلاف کا علم نہیں ہے۔ دو ولی میں سے ایک ولی جب دوسرے سے پہلے شادی کر دے تو پہلے کا نکاح جائز ہوگا، اور دوسرے کا نکاح فسخ قرار دیا جائے گا، اور جب دونوں نے ایک ساتھ نکاح (دو الگ الگ شخصوں سے) کیا ہو تو دونوں کا نکاح فسخ ہوجائے گا۔ یہی ثوری، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ النکاح ٢٢ (٢٠٨٨)، سنن النسائی/البیوع ٩٦ (٤٦٨٦)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٢١ (٢١٩)، ( تحفة الأشراف: ٤٥٨٢)، مسند احمد (٥/٨، ١١)، سنن الدارمی/النکاح ١٥ (٢٢٣٩) (ضعیف) (حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز حسن کے سمرہ ؓ سے حدیث عقیقہ کے علاوہ دیگر احادیث کے سماع میں اختلاف ہے، مگر دیگر نصوص سے مسئلہ ثابت ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (1853)، أحاديث البيوع // ضعيف الجامع الصغير (2224)، ضعيف أبي داود (449 / 2088) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1110
Top