مسند امام احمد - - حدیث نمبر 4839
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ بِالْمِصِّيصَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كُنْتُ جَالِسًا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَحَدَّثَ:‏‏‏‏ أَحَدُهُمَا حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ وَالْآخَرُ مُنْصِتٌ قال:‏‏‏‏ فَتَأْتِي الْمَلَائِكَةُ فَتَشْفَعُ وَتَشْفَعُ الرُّسُلُ وَذَكَرَ الصِّرَاطَ قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ فَإِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ خَلْقِهِ وَأَخْرَجَ مِنَ النَّارِ مَنْ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِكَةَ وَالرُّسُلَ أَنْ تَشْفَعَ فَيُعْرَفُونَ بِعَلَامَاتِهِمْ إِنَّ النَّارَ تَأْكُلُ كُلَّ شَيْءٍ مِنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا مَوْضِعَ السُّجُودِ فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِنْ مَاءِ الْجَنَّةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ.
دوران سجدہ زمین پر لگنے والے اعضاء کی فضیلت کا بیان
عطاء بن یزید کہتے ہیں کہ میں ابوہریرہ ؓ اور ابوسعید کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تو ان دونوں میں سے ایک نے شفاعت کی حدیث بیان کی، اور دوسرے خاموش رہے، انہوں نے کہا: فرشتے آئیں گے، شفاعت کریں گے، اور انبیاء و رسل بھی شفاعت کریں گے، نیز انہوں نے پل صراط کا ذکر کیا، اور کہا کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے: پل صراط پار کرنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں گا جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے فیصلوں سے فارغ ہوگا، اور جہنم سے جسے نکالنا چاہے گا نکال لے گا، تو اللہ فرشتوں کو اور رسولوں کو حکم دے گا کہ وہ شفاعت کریں، قابل شفاعت لوگ اپنی نشانیوں سے پہچان لیئے جائیں گے، آگ ابن آدم کی ہر چیز کھاجائے گی سوائے سجدہ کی جگہ کے، پھر ان پر چشمہ حیات کا پانی انڈیلا جائے گا، تو وہ اگنے لگیں گے جیسے سیلاب کے خش و خاشاک میں دانہ اگتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ٢٩ ١ (٨٠٦)، الرقاق ٥٢ (٦٥٧٣)، التوحید ٢٤ (٧٤٣٧)، صحیح مسلم/الإیمان ٨٠ (١٨٢)، (تحفة الأشراف: ٤١٥٦، ١٤٢١٣)، مسند احمد ٢/٢٧٥، ٢٩٣، ٥٣٣ و ٣/٩٤، سنن الدارمی/الرقاق ٩٦ (٢٨٥٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جس طرح سیلاب کے کوڑا کرکٹ میں دانہ اُگ کر جلد ہی ترو تازہ ہوجاتا ہے، اسی طرح یہ لوگ بھی اس پانی کی برکت سے بھلے چنگے ہوجائیں گے، اور آگ کے نشانات مٹ جائیں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1140
Top