صحیح مسلم - - حدیث نمبر 861
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْسُلَيْمَانَ مَوْلَى مَيْمُونَةَ قال:‏‏‏‏ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ جَالِسًا عَلَى الْبَلَاطِ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا لَكَ لَا تُصَلِّي قال:‏‏‏‏ إِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا تُعَادُ الصَّلَاةُ فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ.
جو شخص امام کے ساتھ مسجد میں جماعت سے نماز ادا کرچکا ہو اس کو دوسری جماعت میں شرکت کرنا لازم نہیں ہے
ام المؤمنین میمونہ ؓ کے آزاد کردہ غلام سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر ؓ کو بلاط (ایک جگہ کا نام) پر بیٹھے ہوئے دیکھا، اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا بات ہے آپ کیوں نہیں نماز پڑھ رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: دراصل میں نماز پڑھ چکا ہوں، اور میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے کہ ایک دن میں دو بار نماز نہ لوٹائی جائے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ٥٨ (٥٧٩)، (تحفة الأشراف: ٧٠٩٤)، مسند احمد ٢/١٩، ٤١ (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ترجمۃ الباب سے مصنف نے یہ اشارہ کیا ہے کہ یہ بات اس صورت پر محمول ہوگی جب اس نے مسجد میں باجماعت نماز پڑھی ہو۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 860
Top