صحیح مسلم - وضو کا بیان - حدیث نمبر 627
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ،‏‏‏‏ عَنْ خَالِدِ بْنِ حُسَيْنٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُأَبَا هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ فِي بَعْضِ الْأَيَّامِ الَّتِي كَانَ يَصُومُهَا،‏‏‏‏ فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ فِي دُبَّاءٍ،‏‏‏‏ فَلَمَّا كَانَ الْمَسَاءُ جِئْتُهُ أَحْمِلُهَا إِلَيْهِ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَصُومُ فِي هَذَا الْيَوْمِ،‏‏‏‏ فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَكَ بِهَذَا النَّبِيذِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَدْنِهِ مِنِّي يَا أَبَا هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ فَرَفَعْتُهُ إِلَيْهِ،‏‏‏‏ فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ خُذْ هَذِهِ فَاضْرِبْ بِهَا الْحَائِطَ،‏‏‏‏ فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ. وَمِمَّا احْتَجُّوا بِهِ فِعْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے
خالد بن حسین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ ؓ کو کہتے ہوئے سنا: مجھے معلوم ہوا کہ رسول اللہ روزہ رکھے ہوئے ہیں ان دنوں میں جن میں رکھا کرتے تھے۔ تو میں نے ایک بار آپ کے روزہ افطار کرنے کے لیے کدو کی تو نبی میں نبیذ بنائی، جب شام ہوئی تو میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اس دن روزہ رکھتے ہیں تو میں آپ کے افطار کے لیے نبیذ لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا: میرے قریب لاؤ ، چناچہ اسے میں نے آپ کی طرف بڑھائی تو وہ جوش مار رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: اسے لے جاؤ اور دیوار سے مار دو اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ یوم آخرت پر ۔ ومما احتجوا به فعل عمر بن الخطاب رضى اللہ عنه ان کی ایک اور دلیل عمر بن خطاب ؓ کا عمل بھی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٥٦١٣ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5704
Top