سنن الترمذی - - حدیث نمبر 19856
حدیث نمبر: 2595
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأَعْرِفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا، ‏‏‏‏‏‏رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْهَا زَحْفًا فَيَقُولُ:‏‏‏‏ يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ انْطَلِقْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيَذْهَبُ لِيَدْخُلَ فَيَجِدُ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوا الْمَنَازِلَ، ‏‏‏‏‏‏فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ أَتَذْكُرُ الزَّمَانَ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ تَمَنَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيَتَمَنَّى، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ وَعَشْرَةَ أَضْعَافِ الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ أَتَسْخَرُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِكُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
دوزخ کے لئے دو سانس اور اہل توحید کا اس سے نکالے جانے کے متعلق
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جہنم سے سب سے آخر میں نکلنے والے آدمی کو میں جانتا ہوں، وہ ایسا آدمی ہوگا جو سرین کے بل چلتے ہوئے نکلے گا اور عرض کرے گا: اے میرے رب! لوگ جنت کی تمام جگہ لے چکے ہوں گے ، آپ نے فرمایا: اس سے کہا جائے گا: چلو جنت میں داخل ہو جاؤ، آپ نے فرمایا: وہ داخل ہونے کے لیے جائے گا (جنت کو اس حال میں) پائے گا کہ لوگ تمام جگہ لے چکے ہیں، وہ واپس آ کر عرض کرے گا: اے میرے رب! لوگ تمام جگہ لے چکے ہیں؟!، آپ نے فرمایا: اس سے کہا جائے گا: کیا وہ دن یاد ہیں جن میں (دنیا کے اندر) تھے؟ وہ کہے گا: ہاں، اس سے کہا جائے گا: آرزو کرو ، آپ نے فرمایا: وہ آرزو کرے گا، اس سے کہا جائے گا: تمہارے لیے وہ تمام چیزیں جس کی تم نے آرزو کی ہے اور دنیا کے دس گنا ہے ۔ آپ نے فرمایا: وہ کہے گا: (اے باری تعالیٰ! ) آپ مذاق کر رہے ہیں حالانکہ آپ مالک ہیں ، ابن مسعود کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ کو ہنستے دیکھا حتیٰ کہ آپ کے اندرونی کے دانت نظر آنے لگے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الرقاق ٥١ (٦٥٧١)، والتوحید ٣٦ (٧٥١١)، صحیح مسلم/الإیمان ٨٣ (١٨٦)، سنن ابن ماجہ/الزہد ٣٩ (٤٣٣٩) (تحفة الأشراف: ٩٤٠٥)، و مسند احمد (١/٤٦٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ ادنیٰ ترین جنتی کا حال ہے کہ اسے جنت کی نعمتیں اور دیگر چیزیں اتنی تعداد میں ملیں گی کہ وہ دنیا کی دس گناہوں گی، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اعلیٰ مقام و مراتب پر فائز ہونے والے جنتیوں پر رب العالمین کا کس قدر انعام و اکرام ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4339)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2595
Top