سنن النسائی - کتاب الا شربة - حدیث نمبر 756
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ أَهْلَنَا يَنْبِذُونَ لَنَا شَرَابًا عَشِيًّا فَإِذَا أَصْبَحْنَا شَرِبْنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْهَاكَ عَنِ الْمُسْكِرِ قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأُشْهِدُ اللَّهَ عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْهَاكَ عَنِ الْمُسْكِرِ قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأُشْهِدُ اللَّهَ عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ أَهْلَ خَيْبَرَ يَنْتَبِذُونَ شَرَابًا مِنْ كَذَا وَكَذَا وَيُسَمُّونَهُ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَهِيَ الْخَمْرُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ أَهْلَ فَدَكٍ يَنْتَبِذُونَ شَرَابًا مِنْ كَذَا وَكَذَا يُسَمُّونَهُ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَهِيَ الْخَمْرُ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى.. عَدَّ أَشْرِبَةً أَرْبَعَةً أَحَدُهَا الْعَسَلُ.
جو شراب غلہ یا پھلوں سے تیار ہو اگرچہ وہ کسی قسم کا ہو اگر اس میں نشہ ہو تو وہ حرام ہے
عبداللہ بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر ؓ کے پاس آ کر کہا: ہمارے گھر والے ہمارے لیے شام کو شراب بناتے ہیں، جب صبح ہوتی ہے تو ہم پیتے ہیں، وہ بولے: میں تمہیں ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتا ہوں، کم ہو یا زیادہ، اور میں تم پر اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں تمہیں کم ہو یا زیادہ ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتا ہوں، اور میں تم پر اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ خیبر والے فلاں فلاں چیز سے شراب بناتے ہیں اور اسے فلاں فلاں نام دیتے ہیں حالانکہ وہ خمر (شراب) ہے، اور اہل فدک فلاں فلاں چیز سے شر اب بناتے ہیں اور اسے فلاں فلاں نام دیتے ہیں، حالانکہ وہ خمر (شراب) ہے، یہاں تک کہ انہوں نے چار طرح کی شرابیں گنائیں ان میں سے ایک شہد تھا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ٧٤٣٦) (صحیح الإسناد )
وضاحت: ١ ؎: یعنی نشہ لانے والی چیزوں کے نام کی تبدیلی سے اس کی حرمت پر کچھ بھی اثر نہیں پڑتا، اسی طرح اس کی حرمت پر قلت و کثرت کا کوئی بھی اثر نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5581
Top