صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3203
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ أَبِي أَخْبِرْنَا كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَيُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ تُؤَخَّرَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ.
نماز عشاء میں تاخیر کرنا مستحب ہے
سیار بن سلامہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد دونوں ابوبرزہ اسلمی ؓ کے پاس آئے تو میرے والد نے ان سے پوچھا: ہمیں بتائیے کہ رسول اللہ فرض نماز کیسے (یعنی کب) پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ ظہر جسے تم لوگ پہلی نماز کہتے ہو اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا، اور آپ عصر پڑھتے تھے پھر ہم میں سے ایک آدمی (نماز پڑھ کر) مدینہ کے آخری کونے پر واقع اپنے گھر کو لوٹ آتا، اور سورج تیز اور بلند ہوتا، اور انہوں نے مغرب کے بارے میں جو کہا میں (اسے) بھول گیا، اور کہا: اور آپ عشاء جسے تم لوگ عتمہ کہتے ہوتا خیر سے پڑھنے کو پسند کرتے تھے، اور اس سے قبل سونے اور اس کے بعد گفتگو کرنے کو ناپسند فرماتے تھے، اور آپ فجر سے اس وقت فارغ ہوتے جب آدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے کو پہچاننے لگتا، آپ اس میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٤٩٦ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 530
Top