صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 447
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قال:‏‏‏‏ بَيْنَمَا ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا يُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَغْفَى إِغْفَاءَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا فَقُلْنَا لَهُ:‏‏‏‏ مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَزَلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ ‏‏‏‏ 1 ‏‏‏‏ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ ‏‏‏‏ 2 ‏‏‏‏ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأَبْتَرُ ‏‏‏‏ 3 ‏‏‏‏ سورة الكوثر آية 1-3، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُقُلْنَا:‏‏‏‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي فِي الْجَنَّةِ آنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ الْكَوَاكِبِ تَرِدُهُ عَلَيَّ أُمَّتِي فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ:‏‏‏‏ إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي فَيَقُولُ لِي إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ بَعْدَكَ.
بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن آپ یعنی نبی اکرم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ یکایک آپ کو جھپکی سی آئی، پھر مسکراتے ہوئے نے اپنا سر اٹھایا، تو ہم نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ تو آپ نے فرمایا: مجھ پر ابھی ابھی ایک سورت اتری ہے ‏‏‏‏بسم اللہ الرحمن الرحيم ‏* إنا أعطيناک الکوثر * فصل لربک وانحر * إن شانئك هو الأبتر شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے، یقیناً ہم نے آپ کو کوثر عطا فرمائی، تو آپ اپنے رب کے لیے صلاۃ پڑھیں، اور قربانی کریں، یقیناً آپ کا دشمن ہی لاوارث اور بےنام و نشان ہے ، پھر آپ نے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: وہ جنت کی ایک نہر ہے جس کا میرے رب نے وعدہ کیا ہے، جس کے آبخورے تاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں، میری امت اس حوض پر میرے پاس آئے گی، ان میں سے ایک شخص کھینچ لیا جائے گا تو میں کہوں گا: میرے رب! یہ تو میری امت میں سے ہے؟ تو اللہ تعالیٰ مجھ سے فرمائے گا: تمہیں نہیں معلوم کہ اس نے تمہارے بعد کیا کیا بدعتیں ایجاد کی ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة ١٤ (٤٠٠)، الفضائل ٩ (٢٣٠٤) مختصراً، سنن ابی داود/الصلاة ١٢٤ (٧٨٤) مختصراً، والسنة ٢٦ (٤٧٤٧) مختصراً، (تحفة الأشراف: ١٥٧٥)، مسند احمد ٣/١٠٢، ٢٨١ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 904
Top