صحیح مسلم - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2163
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقَالَ:‏‏‏‏ ثَلَاثٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الصَّلَاةِ مَدًّا وَيَسْكُتُ هُنَيْهَةً وَيُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ.
دونوں ہاتھ بڑھا کر ہاتھ کا اٹھانا
سعید بن سمعان کہتے ہیں کہ ابوہریرہ ؓ قبیلہ زریق کی مسجد میں آئے، اور کہنے لگے: تین کام ایسے ہیں جنہیں رسول اللہ کرتے تھے اور لوگوں نے انہیں چھوڑ دیا ہے ١ ؎، آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھ بڑھا کر اٹھاتے تھے، اور تھوڑی دیر چپ رہتے تھے ٢ ؎ اور جب سجدہ کرتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ١١٩ (٧٥٣) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ ٦٣ (٢٤٠) مختصراً، (تحفة الأشراف: ١٣٠٨١)، مسند احمد ٢/٣٧٥، ٤٣٤، ٥٠٠، سنن الدارمی/الصلاة ٣٢ (١٢٧٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام ؓ ہی کے وقت میں بعض سنتوں پر لوگوں نے عمل کرنا چھوڑ دیا تھا۔ ٢ ؎: یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد، جیسا کہ حدیث رقم ( ٨٩٦ ) میں جو آرہی ہے صراحت ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 883
Top