صحیح مسلم - صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 6570
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَلَفٍ وَهُوَ ابْنُ خَلِيفَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَفَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عُمَرَ فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيٍّ فَلَمْ يَقْنُتْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا بُنَيَّ إِنَّهَا بِدْعَةٌ.
دعاء قنوت نہ پڑھنے کے بارے میں
ابو مالک اشجعی (سعد) اپنے والد (طارق بن اشیم) سے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ نے دعائے قنوت نہیں پڑھی، ابوبکر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، عمر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، عثمان ؓ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، اور علی ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، پھر انہوں نے کہا: میرے بیٹے! یہ (یعنی: مداومت) بدعت ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة ١٧٩ (٤٠٢)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٤٥ (١٢٤١)، (تحفة الأشراف: ٤٩٧٦)، مسند احمد ٣/٤٧٢، و ٦/٣٩٤ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: قنوت نازلہ فجر میں بوقت ضرورت پڑھی گئی تھی، پھر چھوڑ دی گئی، اس لیے مداومت (ہمیشہ پڑھنے) کو انہوں نے بدعت کہا، ضرورت پڑنے پر اب بھی پڑھی جاسکتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1080
Top