صحیح مسلم - قسامت کا بیان - حدیث نمبر 4391
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158،‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا يَطُوفَ بِالصَفَا وَالْمَرْوَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ هَذِهِ الْآيَةَ لَوْ كَانَتْ كَمَا أَوَّلْتَهَا، ‏‏‏‏‏‏كَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَلَكِنَّهَا نَزَلَتْ فِي الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا، ‏‏‏‏‏‏كَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ وَكَانَ مَنْ أَهَلَّ لَهَا يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158،‏‏‏‏ ثُمَّ قَدْسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بِهِمَا.
صفا اور مروہ کے بارے میں
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے اللہ کے قول فلا جناح عليه أن يطوف بهما‏ کے متعلق پوچھا (میں نے کہا کہ اس سے تو پتا چلتا ہے کہ) کوئی صفا ومروہ کی سعی نہ کرے، تو قسم اللہ کی اس پر کوئی حرج نہیں، اس پر عائشہ ؓ نے کہا: میرے بھانجے! تم نے نامناسب بات کہی ہے۔ اس آیت کا مطلب اگر وہی ہوتا جو تم نے نکالا ہے تو یہ آیت اس طرح اترتی فلا جناح عليه أن لا يطوف بهما اگر کوئی صفا ومروہ کی سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ۔ لیکن یہ آیت انصار کے بارے میں اتری ہے۔ اسلام لانے سے پہلے وہ مشلل ١ ؎ کے پاس مناۃ بت کے لیے احرام باندھتے تھے جس کی وہ عبادت کرتے تھے، اور جو مناۃ کے نام سے احرام باندھتا تھا وہ صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنے میں حرج جانتا تھا تو جب لوگوں نے رسول اللہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت کریمہ: إن الصفا والمروة من شعائر اللہ فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما‏ صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، اس سے بیت اللہ کا حج و عمرہ کرنے والے پر ان کا طواف کرلینے میں کوئی گناہ نہیں اتاری تو رسول اللہ نے صفا ومروہ کی سعی کو مسنون قرار دیا۔ تو کسی کے لیے جائز و درست نہیں کہ ان دونوں کی سعی چھوڑ دے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ٧٩ (١٦٤٣)، (تحفة الأشراف: ١٦٤٧١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مشلل ایک بلند گھاٹی کا نام ہے جو قدید پر واقع ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 2968
Top