مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 7129
أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ وَهُوَ ابْنُ عِيَاضٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَة، ‏‏‏‏‏‏قَال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَفْسُقْ، ‏‏‏‏‏‏رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ.
فضیلت حج سے متعلق
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس نے اس گھر (یعنی خانہ کعبہ) کا حج کیا، نہ بیہودہ بکا ١ ؎ اور نہ ہی کوئی گناہ کیا، تو وہ اس طرح (پاک و صاف ہو کر) ٢ ؎ لوٹے گا جس طرح وہ اس وقت تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ٤ (١٥٢١)، والمحصر ٩ (١٨١٩)، ١٠ (١٨٢٠)، صحیح مسلم/الحج ٧٩ (١٣٥٠)، سنن الترمذی/ الحج ٢ (٨١١)، سنن ابن ماجہ/الحج ٣ (٢٨٨٩)، (تحفة الأشراف: ١٣٤٣١)، مسند احمد (٢/٢٢٩، ٤١٠، ٤٨٤، ٤٩٤)، سنن الدارمی/المناسک ٧ (١٨٣٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: رفث: کے اصل معنی ہیں جماع کرنا یہاں مراد فحش گوئی، بیہودگی، اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے دوران حج چونکہ بیوی سے ہمبستری ممنوع ہے اس لیے اس موضوع پر بیوی سے گفتگو اور دل لگی کی بات بھی ناپسندیدہ ہے اور فسق سے نافرمانی اور لوگوں سے لڑائی جھگڑا کرنا مراد ہے۔ ٢ ؎: یہ پاگیزگی صرف ان صغیرہ گناہوں سے ہوتی ہے جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے ورنہ حقوق اللہ سے متعلق بڑے بڑے گناہ اور اسی طرح حقوق العباد سے متعلق کوتاہیاں خالص توبہ اور ادائیگی حقوق کے بغیر معاف نہیں ہوں گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 2627
Top