صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 118
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِمَّ هُوَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فُلَانَةَ امْرَأَةٍ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ أَنْ مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ ثُمَّ جَاءَ بِهَا فَأُرْسِلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَا هُنَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقِيَ فَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ وَهُوَ عَلَيْهَا ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ عَادَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعَلَّمُوا صَلَاتِي.
منبر پر نماز ادا کرنے سے متعلق
ابوحازم بن دینار کہتے ہیں کہ کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی ؓ کے پاس آئے وہ لوگ منبر کی لکڑی کے بارے میں بحث کر رہے تھے کہ وہ کس چیز کی تھی؟ ان لوگوں نے سہیل ؓ اس بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم میں خوب جانتا ہوں کہ یہ منبر کس لکڑی کا تھا، میں نے اسے پہلے ہی دن دیکھا تھا جس دن وہ رکھا گیا، اور جس دن رسول پہلے پہل اس پر بیٹھے (ہوا یوں تھا) کہ رسول اللہ نے فلاں عورت (سہل ؓ نے اس کا نام لیا تھا) کو کہلوا بھیجا کہ آپ اپنے غلام سے جو بڑھئی ہے کہیں کہ وہ میرے لیے کچھ لکڑیوں کو اس طرح بنا دے کہ جب میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کروں تو اس پر بیٹھ سکوں، تو اس عورت نے غلام سے منبر بنانے کے لیے کہہ دیا، چناچہ غلام نے جنگل کے جھاؤ سے اسے تیار کیا، پھر اسے اس عورت کے پاس لے کر آیا تو اس نے اسے رسول اللہ کے پاس بھیج دیا گیا، آپ کے حکم پر اسے یہاں رکھا گیا، پھر میں نے رسول اللہ کو دیکھا کہ آپ اس پر چڑھے، اور اس پر نماز پڑھی، آپ نے اللہ اکبر کہا، آپ اسی پر تھے، پھر آپ نے رکوع کیا، اور آپ اسی پر تھے، پھر آپ الٹے پاؤں اترے اور منبر کے پایوں کے پاس سجدہ کیا، پھر آپ نے دوبارہ اسی طرح کیا، تو جب آپ فارغ ہوگئے، تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: لوگو! میں نے یہ کام صرف اس لیے کیا ہے تاکہ تم لوگ میری پیروی کرسکو، اور (مجھ سے) میری نماز سیکھ سکو ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ١٨ (٣٧٧)، ٦٤ (٤٤٨)، الجمعة ٢٦ (٩١٧)، البیوع ٣٢ (٢٠٩٤)، صحیح مسلم/المساجد ١٠ (٥٤٤)، سنن ابی داود/الصلاة ٢٢١ (١٠٨٠)، (تحفة الأشراف: ٤٧٧٥)، مسند احمد ٥/٣٣٩، سنن الدارمی/الصلاة ٤٥ (١٢٩٣) (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 739
Top