مشکوٰۃ المصابیح - مردہ کو دفن کرنے کا بیان - حدیث نمبر 1852
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا سورة النساء آية 101 فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ.
بروز جمعہ قبولیت کی گھڑی کا بیان
یعلیٰ بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب ؓ سے آیت کریمہ: ‏ليس عليكم جناح أن تقصروا من الصلاة إن خفتم أن يفتنکم الذين کفروا تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے (النساء: ١٠١ ) ، کے متعلق عرض کیا کہ اب تو لوگ مامون اور بےخوف ہوگئے ہیں؟ تو عمر ؓ نے کہا: مجھے بھی اس سے تعجب ہوا تھا جس سے تم کو تعجب ہے، تو میں نے اس کے متعلق رسول اللہ سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: یہ ایک صدقہ ہے ١ ؎ جسے اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے، تو تم اس کے صدقہ کو قبول کرو ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ١ (٦٨٦)، سنن ابی داود/الصلاة ٢٧٠ (١١٩٩، ١٢٠٠)، سنن الترمذی/تفسیر النساء ٥ (٣٠٣٤)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٧٣ (١٠٦٥)، (تحفة الأشراف: ١٠٦٥٩)، مسند احمد ١/٢٥، ٣٦، سنن الدارمی/الصلاة ١٧٩ (١٥٤٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اسے اللہ تعالیٰ نے تمہاری کمزوری اور درماندگی کو دیکھتے ہوئے تمہاری پریشانی اور مشقت کے ازالہ کے لیے بطور رحمت تمہارے لیے مشروع کیا ہے، لہٰذا آیت میں إن خفتم (اگر تمہیں ڈر ہو) کی جو قید ہے وہ اتفاقی ہے احترازی نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1433
Top