صحیح مسلم - - حدیث نمبر 3819
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ،‏‏‏‏ عَنْ سُفْيَانَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو الزَّعْرَاءِ،‏‏‏‏ عَنْ عَمِّهِ أَبِي الْأَحْوَصِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ ابْنَ عَمٍّ لِي،‏‏‏‏ أَتَيْتُهُ أَسْأَلُهُ،‏‏‏‏ فَلَا يُعْطِينِي،‏‏‏‏ وَلَا يَصِلُنِي ثُمَّ يَحْتَاجُ إِلَيَّ فَيَأْتِينِي،‏‏‏‏ فَيَسْأَلُنِي وَقَدْ حَلَفْتُ أَنْ لَا أُعْطِيَهُ،‏‏‏‏ وَلَا أَصِلَهُ.فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ،‏‏‏‏ وَأُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِي.
قسم ٹوٹنے کے بعد کفارہ دینا
ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے میرے چچا زاد بھائی کو دیکھا؟ میں اس کے پاس اس سے کچھ مانگنے آتا ہوں تو وہ مجھے نہیں دیتا اور مجھ سے صلہ رحمی نہیں کرتا ہے ١ ؎، پھر اسے میری ضرورت پڑتی ہے تو وہ میرے پاس مجھ سے مانگنے آتا ہے، میں نے قسم کھالی ہے کہ میں نہ اسے دوں گا اور نہ اس سے صلہ رحمی کروں گا، تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں وہی کروں جو بہتر ہو اور میں اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دوں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الکفارات ٧ (٢١٠٩)، (تحفة الأشراف: ١١٢٠٤)، مسند احمد (٤/١٣٦، ١٣٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی نہ ہی وہ رشتہ داری نبھاتا ہے اور نہ ہی بھائیوں جیسا سلوک کرتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3788
Top