مسند امام احمد - - حدیث نمبر 99
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَاق،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ صَحِبْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ النَّذْرُ نَذْرَانِ:‏‏‏‏ فَمَا كَانَ مِنْ نَذْرٍ فِي طَاعَةِ اللَّهِ فَذَلِكَ لِلَّهِ وَفِيهِ الْوَفَاءُ،‏‏‏‏ وَمَا كَانَ مِنْ نَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَذَلِكَ لِلشَّيْطَانِ وَلَا وَفَاءَ فِيهِ،‏‏‏‏ وَيُكَفِّرُهُ مَا يُكَفِّرُ الْيَمِينَ.
اگر کوئی اپنے مال ودولت کو نذر کے طور پر ہدیہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا: نذر کی دو قسمیں ہیں: جو نذر اللہ کی اطاعت کی ہو تو وہ اللہ کے لیے ہے اور اسے پورا کرنا ہے اور جو نذر اللہ کی معصیت کی ہو تو وہ شیطان کی ہے اور اسے پورا نہیں کرنا ہے اور اس کا کفارہ وہی ہوگا جو قسم کا ہوتا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ١٠٨٩١) (صحیح) (شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں بھی محمد اور ان کے باپ زبیر ضعیف ہیں، نیز ایک راوی مبہم بھی ہے )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3845
Top