سنن النسائی - قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 4297
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ،‏‏‏‏ عَنْ زَهْدَمٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يَذْكُرُ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ خَيْرُكُمْ قَرْنِي،‏‏‏‏ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ،‏‏‏‏ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ،‏‏‏‏ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ،‏‏‏‏ فَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ مَرَّتَيْنِ بَعْدَهُ أَوْ ثَلَاثًا،‏‏‏‏ ثُمَّ ذَكَرَ:‏‏‏‏ قَوْمًا يَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ،‏‏‏‏ وَيَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ،‏‏‏‏ وَيُنْذِرُونَ وَلَا يُوفُونَ،‏‏‏‏ وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ هَذَا نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ أَبُو جَمْرَةَ.
منت پوری کرنا
عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: تم میں سے زیادہ اچھے اور بہتر لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں ، مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے ثم الذين يلونهم کا ذکر دو بار کیا یا تین بار، پھر آپ نے ان لوگوں کا ذکر کیا جو خیانت کریں گے اور انہیں امین (امانت دار) نہیں سمجھا جائے گا، گواہی دیں گے حالانکہ ان سے گواہی نہیں مانگی جائے گی اور نذر مانیں گے اور اسے پورا نہیں کریں گے اور ان لوگوں میں موٹاپا ظاہر ہوگا ١ ؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ ابوجمرہ نصر بن عمران ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات ٩ (٢٦٥١)، و فضائل الصحابة ١ (٣٦٥٠)، الرقاق ٧ (٦٤٢٨)، الأیمان ٧ (٦٦٩٥)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٥٢ (٢٥٣٥)، (تحفة الأشراف: ١٠٨٢٧)، سنن ابی داود/السنة ١٠ (٤٦٥٧)، سنن الترمذی/الفتن ٤٥ (٢٢٢٣)، والشہادات ٤ (٢٣٠٢)، مسند احمد (٤/٤٢٦، ٤٢٧، ٤٣٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ جواب دہی کا خوف ان کے دلوں سے جاتا رہے گا، عیش و آرام کے عادی ہوجائیں گے اور دین و ایمان کی فکر جاتی رہے گی جو ان کے مٹاپے کا سبب ہوگی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3809
Top