صحیح مسلم - مقدمہ مسلم - حدیث نمبر 70
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَزْرَقُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ،‏‏‏‏ عَنِابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا،‏‏‏‏ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ.
ان احادیث کا تذکرہ جو کہ سنن کبری میں موجود نہیں ہیں لیکن مجتبی میں اضافہ کی گئی ہیں اس آیت"ومن یقتل مومنا متعمدا : کریمہ کی تفسیر سے متعلق
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: کوئی بندہ مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کرتا، نہ مومن رہتے ہوئے شراب پیتا ہے، نہ مومن رہتے ہوئے چوری کرتا ہے، اور نہ ہی مومن رہتے ہوئے قتل کرتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحدود ٦ (٦٧٨٢)، ٢٠ (٦٨٠٩)، (تحفة الأشراف: ٦١٨٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ اور اس طرح کی احادیث سے ان برے کاموں کی شناعت کا پتہ چلتا ہے، اور یہ وعید والی احادیث ہیں، جس میں اس طرح کے اعمال سے دور رہنے کی دعوت دی گئی ہے، اور یہ کہ اس طرح کا کام کرنے والا ایمانی کیفیت سے دور رہتا ہے، جس کی بنا پر اس طرح کے برے کام میں ملوث ہوجاتا ہے، گویا حدیث میں مومن سے اس طرح کے کاموں میں ملوث ہونے کے حالت میں ایمان چھین لیا جاتا ہے، اور وہ مومن کامل نہیں رہ پاتا، یا یہاں پر ایمان سے مراد شرم و حیاء ہے کہ اس صفت سے نکل جانے کے بعد آدمی یہ برے کام کرتا ہے، اور یہ معلوم ہے کہ حیاء ایمان ہی کا ایک شعبہ ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ مومن سے مراد وہ مومن ہے جو عذاب سے کلی طور پر مامون ہو، یہ بھی کہا گیا ہے کہ مومن سے اس حالت میں ایمان کی نفی کا معنی نہی اور ممانعت ہے، یعنی کسی شخص کا حالت ایمان میں زنا کرنا مناسب نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4869
Top