مشکوٰۃ المصابیح - حکام کو تنخواہ اور ہدایا تحائف دینے کا بیان - حدیث نمبر 2587
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا فِي سَفَرٍ،‏‏‏‏ فَحَضَرَ الْأَضْحَى، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا يَشْتَرِي الْمُسِنَّةَ بِالْجَذَعَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ،‏‏‏‏ فَحَضَرَ هَذَا الْيَوْمُ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَطْلُبُ الْمُسِنَّةَ بِالْجَذَعَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْجَذَعَ يُوفِي مِمَّا يُوفِي مِنْهُ الثَّنِيُّ.
قربانی میں مسنہ اور جذعہ سے متعلق
کلیب کہتے ہیں کہ ہم سفر میں تھے کہ عید الاضحی کا وقت آگیا، تو ہم میں سے کوئی دو دو یا تین تین جذعوں (ایک سالہ بھیڑوں) کے بدلے ایک مسنہ خریدنے لگا، تو مزینہ کے ایک شخص نے ہم سے کہا: ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ کے ساتھ تھے کہ یہی دن آگیا (یعنی عید الاضحی) تو ہم میں سے کوئی دو یا تین جذعے دے کر مسنہ خریدنے لگا، اس پر رسول اللہ نے فرمایا: جذعہ سے بھی وہی حق ادا ہوسکتا ہے جو ثنی یعنی مسنہ سے ہوتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ١٥٦٦٤)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأضاحی ٥ (٢٧٩٩)، سنن ابن ماجہ/الضحایا ٧ (٣١٤٠)، مسند احمد (٥/٣٦٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ایک تو بقول ابن المدینی عاصم بن کلیب جب روایت میں منفرد ہوں تو ان کی روایت سے استدلال جائز نہیں، دوسرے: ممکن ہے کہ الجذع سے مراد الجذع من الضان بھیڑ کا ایک سالہ بچہ ہو، بکری کا نہیں، تاکہ حدیث نمبر ٤٣٨٣ سے مطابقت ہو سکے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4383
Top