صحیح مسلم - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 1128
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ رَاكِبٌ إِلَى خَيْبَرَ وَالْقِبْلَةُ خَلْفَهُ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ عَمْرَو بْنَ يَحْيَى عَلَى قَوْلِهِ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ الصَّوَابُ، ‏‏‏‏‏‏مَوْقُوفٌ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
گدھے پر بیٹھ کر نماز ادا کرنے کا بیان
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ کو گدھے پر نماز پڑھتے دیکھا آپ سوار ہو کر خیبر کی طرف جا رہے تھے، اور قبلہ آپ کے پیچھے تھا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے کہ ہم کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے عمرو بن یحییٰ کی ان کے قول يصلي على حمار میں متابعت کی ہو ١ ؎ اور یحییٰ بن سعید کی حدیث جو انس ؓ سے مروی ہے، صحیح یہ ہے کہ وہ موقوف ہے ٢ ؎ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم بالصواب۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ١٦٦٥)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیرالصلاة ١٠ (١١٠٠)، موطا امام مالک/قصر الصلاة ٧ (٢٦) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مؤلف کا یہ قول ابن عمر ؓ کی پچھلی حدیث سے متعلق ہے، اور اس کا خلاصہ یہ ہے کہ عمرو بن یحییٰ کے سوا دیگر رواۃ نے حمار کی جگہ مطلق سواری (راحلتہ ) کا ذکر کیا ہے، اور بعض روایات میں اونٹ کی صراحت ہے، یعنی آپ ﷺ اس وقت اونٹ پر سوار تھے نہ کہ گدھے پر، لیکن نووی نے دونوں روایتوں کو صحیح قرار دیا ہے کہ کبھی آپ اونٹ پر سوار ہوئے اور کبھی گدھے پر، اور اس سے اصل مسئلے میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سواری کی حالت میں آپ ﷺ نے وتر یا نفل پڑھی ہے۔ ٢ ؎: صحیح مسلم میں تو اس کی صراحت موجود ہے کہ لوگوں نے انس ؓ کو گدھے پر سوار ہو کر نماز پڑھتے دیکھا تو سوال کیا، اس پر انہوں نے صراحتاً کہا: اگر میں نے نبی اکرم ﷺ کو نہ دیکھا ہوتا تو ایسا نہیں کرتا اس لیے ان کی روایت کو محض ان کا فعل قرار دینا صحیح نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 741
Top