سنن الترمذی - وصیتوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 2117
حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا يَعْلَی بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَفَطِنَتْ بِهِمْ عَائِشَةُ فَسَبَّتْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ يَا عَائِشَةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ وَزَادَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا جَائُوکَ حَيَّوْکَ بِمَا لَمْ يُحَيِّکَ بِهِ اللَّهُ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
اسحاق بن ابراہیم، یعلی بن عبید اعمش، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس میں بھی ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے ان کی بددعا کو جان لیا جو سلام کے ضمن میں تھی پھر عائشہ ؓ نے ان کو برا بھلا کہا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ رک جاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ بد زبانی اور بد گوئی کو پسند نہیں کرتا اور مزید اضافہ یہ ہے کہ اللہ عزوجل نے یہ آیت اس کے بعد نازل کی (وَإِذَا جَائُوکَ ) اور جب یہ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ ﷺ کو اس طرح سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے آپ ﷺ کو سلام نہیں کیا۔
This hadith has been reported on the authority of Aznash with a slight variation of wording. Aisha understood their meaning and cursed them and Allahs Messenger ﷺ said: Aisha. (do not do that) for Allah does not like the use of harsh words, and it was at this stage that this verse of Allah, the Exalted and Glorious was revealed: "And when they come to thee, they greet thee with a greeting with which Allah greets thee not" (Iviii. 8) to the end of the verse.
Top