مشکوٰۃ المصابیح - بہترین صدقہ کا بیان - حدیث نمبر 1932
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فِطْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ صُبَيْحٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ ذَهَبَ بِي أَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ عَلَى شَيْءٍ أَعْطَانِيهِ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ،‏‏‏‏ وَصَفَّ بِيَدِهِ بِكَفِّهِ أَجْمَعَ كَذَا أَلَا سَوَّيْتَ بَيْنَهُمْ.
نعمان بن بشیر کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد مجھے لے کر نبی اکرم کے پاس گئے، مجھے ایک چیز دی تھی اس پر آپ کو ایک چیز پر گواہ بنانا چاہتے تھے جو انہوں نے مجھے دی تھی تو آپ نے فرمایا: کیا تمہارے اس لڑکے کے علاوہ بھی کوئی اور لڑکا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں ہے، آپ نے اپنا پورا ہاتھ ہتھیلی سمیت ایک دم سیدھا پھیلاتے ہوئے فرمایا: تم نے اس طرح ان کے درمیان برابری کیوں نہ رکھی ١ ؎؟ ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ١١٦٣٩)، مسند احمد (٤/٢٦٨، ٢٧٦) (صحیح الإسناد )
وضاحت: ١ ؎: یعنی جب تمہارے کئی لڑکے ہیں تو لینے دینے میں سب کے ساتھ انصاف و مساوات کا سلوک کیوں نہیں کیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3685
Top