صحیح مسلم - خرید وفروخت کا بیان - حدیث نمبر 3881
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجِلًا مَرْبُوعًا عَرِيضَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏كَثَّ اللِّحْيَةِ، ‏‏‏‏‏‏تَعْلُوهُ حُمْرَةٌ جُمَّتُهُ إِلَى شَحْمَتَيْ أُذُنَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏لَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مَا رَأَيْتُ أَحْسَنَ مِنْهُ.
سر پر بال رکھنے سے متعلق
براء ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ درمیانے قد کے، چوڑے مونڈھوں اور گھنی داڑھی والے تھے، آپ کے بدن پر کچھ سرخی ظاہر تھی، سر کے بال کان کی لو تک تھے ١ ؎، میں نے آپ کو لال جوڑا پہنے ہوئے دیکھا اور آپ سے زیادہ کسی کو خوبصورت نہیں دیکھا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب ٢٣ (٣٥٥١)، صحیح مسلم/الفضائل ٢٥ (٢٣٣٧)، سنن ابی داود/اللباس ٢١ (٤٠٧٢)، الترجل ٩ (٤١٨٤)، سنن الترمذی/الأدب ٤٧ (٢٨١١)، (تحفة الأشراف: ١٨٦٩)، مسند احمد (٤/٢٨١)، ویأتي عند المؤلف: ٥٣١٦ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: نبی اکرم ﷺ کے سر کے بالوں کے بارے میں متعدد و مختلف روایات وارد ہیں: آدھے کان تک، کانوں کے لو تک، کانوں کے لووں اور کندھوں کے درمیان تک، اور کندھوں تک، اور ان سب روایات میں کوئی تعارض و اختلاف نہیں ہے، بلکہ یہ مختلف حالات کی روایات ہیں، کبھی آپ نے بال کٹوائے تو آدھے کانوں تک کرلیا، اور وہ بڑھ کر کان کے لو تک ہوگئے، اور اسی حالت میں چھوڑ دیئے تو اور بڑھ گئے، کبھی اتنے ہی پر کٹوا لیا اور کبھی چھوڑ دیا تو تو کندھوں کے اوپر یا کندھوں تک ہوگئے، اب جس نے جو دیکھا وہی بیان کردیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5232
Top