صحیح مسلم - - حدیث نمبر 950
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَعَلَّكُمْ سَتُدْرِكُونَ أَقْوَامًا يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ وَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتُمُوهُمْ فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَصَلُّوا مَعَهُمْ وَاجْعَلُوهَا سُبْحَةً.
ظالم حکمرانوں کی اقتداء میں نماز ادا کرنا
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: عنقریب تم کچھ ایسے لوگوں کو پاؤ گے جو نماز کو بےوقت کر کے پڑھیں گے، تو اگر تم ایسے لوگوں کو پاؤ تو تم اپنی نماز وقت پر پڑھ لیا کرو، اور ان کے ساتھ بھی پڑھ لیا کرو ١ ؎ اور اسے سنت (نفل) بنا لو ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/إقامة ١٥٠ (١٢٥٥)، (تحفة الأشراف: ٩٢١١)، مسند احمد ١/٣٧٩، ٤٥٥، ٤٥٩، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد ٥ (٥٣٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے ظالم حکمرانوں کے ساتھ نماز پڑھنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ ٢ ؎: صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں واجعلوا صلاتکم معہم نافل ۃ یعنی بعد میں ان کے ساتھ جو نماز پڑھو اسے نفل سمجھو۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 779
Top