صحیح مسلم - مقدمہ مسلم - حدیث نمبر 808
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلَيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَائِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قالتِ الْأَنْصَارُ:‏‏‏‏ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ فَأَتَاهُمْ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْأَمَرَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَيُّكُمْ تَطِيبُ نَفْسُهُ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَبَا بَكْرٍ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ نَتَقَدَّمَ أَبَا بَكْرٍ.
امامت صاحب علم و فضل کو کرنا چاہئے
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ کی وفات ہوئی تو انصار کہنے لگے: ایک امیر ہم (انصار) میں سے ہوگا اور ایک امیر تم (مہاجرین) میں سے، تو عمر ؓ ان کے پاس آئے، اور کہا: کیا تم لوگوں کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ نے ابوبکر ؓ کو لوگوں کو نماز پڑھانے کا حکم دیا ہے ١ ؎، تو اب بتاؤ ابوبکر ؓ سے آگے بڑھنے پر تم میں سے کس کا جی خوش ہوگا؟ ٢ ؎ تو لوگوں نے کہا: ہم ابوبکر ؓ سے آگے بڑھنے پر اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ١٠٥٨٧)، مسند احمد ١/٣٩٦، ٤٠٥ (حسن الإسناد )
وضاحت: ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ امامت کے لیے صاحب علم وفضل کو آگے بڑھانا چاہیئے۔ ٢ ؎: اس سے صحابہ کرام ؓ نے سمجھا کہ امامت صغریٰ کے لیے رسول اللہ ﷺ کا ابوبکر ؓ کو آگے بڑھانا اس بات کا اشارہ تھا کہ وہی امامت کبریٰ کے بھی اہل ہیں، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زیادہ علم والا، زیادہ قرآن پڑھنے والے پر مقدم ہوگا، اس لیے کہ نبی اکرم ﷺ نے ابی بن کعب ؓ کے متعلق اقرأکم أبی فرمایا ہے، اس کے باوجود آپ نے ابوبکر ؓ کو امامت کے لیے مقدم کیا۔ ٣ ؎: اس کے بعد ابوبکر ؓ کی خلافت پر انصار ؓ بھی راضی ہوگئے۔
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 777
Top