مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 22559
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍحَدَّثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُنَاسًا أَوْ رِجَالًا مِنْ عُكْلٍ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمُوا بِالْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّا أَهْلُ ضَرْعٍ وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَفَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهَا فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا. فَلَمَّا صَحُّوا وَكَانُوا بِنَاحِيَةِ الْحَرَّةِ، ‏‏‏‏‏‏كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَقَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأُتِيَ بِهِمْ فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تُرِكُوا فِي الْحَرَّةِ عَلَى حَالِهِمْ حَتَّى مَاتُوا.
جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کے پیشاب کا حکم
انس بن مالک ؓ کا بیان ہے کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور اپنے اسلام لانے کی بات کی، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہم لوگ مویشی والے ہیں (جن کا گزارہ دودھ پر ہوتا ہے) ہم کھیتی باڑی والے نہیں ہیں، مدینہ کی آب و ہوا انہیں راس نہیں آئی، تو رسول اللہ نے حکم دیا کہ انہیں کچھ اونٹ اور ایک چرواہا دے دیا جائے، اور ان سے کہا کہ وہ جا کر مدینہ سے باہر رہیں، اور ان جانوروں کے دودھ اور پیشاب پئیں ١ ؎ چناچہ وہ باہر جا کر حرّہ کے ایک گوشے میں رہنے لگے جب اچھے اور صحت یاب ہوگئے، تو اپنے اسلام لے آنے کے بعد کافر ہوگئے، اور نبی اکرم کے چرواہے کو قتل کردیا، اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، نبی اکرم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے تعاقب کرنے والوں کو ان کے پیچھے بھیجا (چنانچہ وہ پکڑ لیے گئے اور) آپ کے پاس لائے گئے، تو لوگوں نے ان کی آنکھوں میں آگ کی سلائی پھیر دی ٢ ؎، اور ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دئیے، پھر اسی حال میں انہیں (مقام) حرہ میں چھوڑ دیا گیا یہاں تک کہ وہ سب مرگئے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ٦٦ (٢٣٣)، الزکاة ٦٨ (١٥٠١)، الجھاد ١٨٤ (٣٠٦٤)، المغازي ٣٦ (٤١٩٢)، الطب ٥ (٥٦٨٥)، ٢٩/٥٧٢٧، الحدود ١٥ (٦٨٠٢)، ١٨ (٦٨٠٥)، الدیات ٢٢ (٦٨٩٩)، صحیح مسلم/القسامة ٢ (١٦٧١)، (تحفة الأشراف: ١١٧٦)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة ٣٨ (١٨٤٥)، الطب ٦ (٢٠٤٢)، سنن ابن ماجہ/فیہ ٣٠ (٣٥٠٣)، مسند احمد ٣/١٦١، ١٦٣، ١٧٠، ٢٣٣، ویأتي عند المؤلف برقم: ٤٠٣٧ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ علاج کے طور پر اونٹ کا پیشاب پیا جاسکتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے کہ جن جانورں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا پیشاب پاک ہے، اور بوقت ضرورت ان کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ٢ ؎: ایک روایت میں انس ؓ نے اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان کی آنکھوں میں سلائیاں اس وجہ سے پھیریں کہ ان لوگوں نے بھی چرواہے کی آنکھوں میں سلائیاں پھیری تھیں، لیکن یہ روایت بقول امام ترمذی غریب ہے، یحییٰ بن غیلان کے علاوہ کسی نے بھی اس میں یزید بن زریع کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 305
Top