صحیح مسلم - نماز استسقاء کا بیان - حدیث نمبر 2924
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ وَرَجُلٌ يَقْرَأُ خَلْفَهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:‏‏‏‏ أَيُّكُمْ قَرَأَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَىفَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ:‏‏‏‏ أَنَا وَلَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ قَدْ خَالَجَنِيهَا.
امام کی اقتداء میں سری نماز میں (سوا سورت فاتحہ کے) قرأت نہ کرے
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے ظہر یا عصر پڑھائی، اور ایک آدمی آپ کے پیچھے قرآت کر رہا تھا، تو جب آپ نے سلام پھیرا تو پوچھا: تم میں سے سورة سبح اسم ربک الأعلى کس نے پڑھی ہے؟ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے، اور میری نیت صرف خیر کی تھی، تو نبی اکرم نے فرمایا: مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے بعض نے مجھ سے سورة پڑھنے میں خلجان میں دال دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: خلجان مطلق سورة فاتحہ پڑھنے کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ زور سے پڑھنے کی وجہ سے ہوا، یہی بات قرین قیاس ہے بلکہ حتمی ہے، اس لیے اس حدیث سے سورة فاتحہ نہ پڑھنے پر استدلال واضح نہیں ہے، نیز عبادہ ؓ کی حدیث (رقم: ٩٢١ ) سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ آپ نے باضابطہٰ سورة فاتحہ پڑھنے کی صراحت فرما دی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 918
Top